ایک دفعہ کا زکر ہے کہ ایک غریب یہودی ایک مال دار مجوسی کا ہم سفر ہوا. مجوسی کہ پاس اونٹ اور اسباب سفر کافی مقدار میں تھا مجوسی نے یہودی سے پوچھا کہ تیرا عقیدہ اور مزہب کیا ہے
یہودی نے جواب دیا کے میرا عقیدہ یہ ہے جہاں کا ایک مالک ہے میں اس کی عبادت کرتا ہو اور اسی سے پناہ چھتا ہو جو میرے عقیدہ سے موفق ہو میں اس پر احسان کرتا ہوں اور جو میرے عقیدہ سے مخالف ہوں میں اس کا خون بہانہ جایز سمجہتا ہوں
یہودی نے مجوسی سے پوچھا تمہارا عقیدہ کیا ہے؟ جواب میں مجوسی نے کہا کہ میں اپنے آپ سے اور کائنات میں تمام موجودات سے محبت کرتا ہوں
میں کسی کہ ساتھ برای نہیں کرتا ہوں میں دوست اور دشمن دونوں کہ ساتھ بہلای کرتا ہوں اگر کوئی مجھ سے برای کرے میں اس پر احسان کرتا ہوں اس کی وجہ یہی ہے کہ تمام کائنات کا خالق وہی ہے جو سب کا خالق ہے یہودی نے کہا تو بلکل جھوٹ کہہ رہا ہے میں بھی تیرے جیسا انسان ہوں جبکہ تیرے پاس اونٹ اور اسباب سفر موجود ہے اور میں پیادہ پا ہوں تو نے نہ تو اپنی خوراک میں سے مجھے کچھ دیا اور نہ اپنے اونٹ پر مجھے سوار کیا. مجوس اونٹ سے نیچہے اترا اور دسترخوان بچہایا اور یہودی کے ساتھ مل کر کھانا کھایا اور یہودی کی خواہش کے متابق اسے اپنی اونٹ پر سوار کیا تا کے اس کی تکھن اتر سکہے کچھ راستے تک ایک دوسرے کہ ساتھ سفر کرتے رہے اچانک یہودی نے اونٹ کو زور سے تازیانہ مارا اور اونٹ کو بگھا کر لے گیا مجوس نے اسے آواز دی کہ میں نے تمہارے ساتھ بہلائی کی اور تم مجھے بیابان میں اکیلے چھوڑ کر جا رہے ہو کیا میرے احسان کا ندلا یہی ہے لیکن مجوس کو ان باتوں کا اثر نہ ہوا یہودی نے زور سے کہا کہ میں تمہیں پہلے سے ہی بتا چکہا ہوں کہ جو بھی میرے عقیدہ کا مخالف ہوں میں اس کا خون بہانا جائیز سمجہتا ہوں
مجوس نے آسمان کی طرف روخ کرتے ہوئے کہا خدایا میں نے اس شخص کے ساتھ نیکی کی ہے اور اس نے میرے ساتھ برای کی ہے تو ہی اسے برای کا بدلا دے یہ کہہ کر وہ راستے کی طرف چل پڑا ابھی اس نے توڑا راستہ تہ کیا تھا کا اچانک دیکھا کہ اس کا اونٹ ایک طرف کہڑا ہوا ہے اور یہودی زمین پر گرا ہوا ہے یہودی کا بدن زخمی ہے اور وہ درد سے کراہ رہا ہے مجوس خوش ہوا اور وہ اپنے اونٹ کو لے کر جانے لگا یہودی کی چیخ کی پہنچ بلند ہوئی اور اس نے رو رو کر کہا اے نیکی کرنے واالا شخص تجھے احسان کا اجر مل چکھا ہے اور مجہے میرے برای کا بدلہ مل گیا ہے اب تو اپنے عقیدہ سے انحراف نہ کر اور مجھ سے نیکی کر مجھے اس بیابان میں تنہا نہ چھوڑ مجوسی کو اس پر رحم آگیا اس نے یہودی کو اونٹ پر سوار کیا اور اسے اس کی منزل مقصود پر لا کر چھوڑ دیا
No comments:
Post a Comment