Behlol Dana (R.A) Ki Badshah ko Nasehat | Heart Touching Story in urdu
حضرت بہلول داناؒ ہارون رشید کے زمانےمیں ایک مجزوب صفت بزرگ گزرے ہیں۔ ہارون رشید ان کی باتوں سے ظرافت کے مزے لیا کرتا تھا ۔ کبھی کبھی جزب کی حالت میں وہ بڑے پتے کی بات کہہ جایا کرتے تھے ۔ ایک دفعہ بہلول داناؒ ھارون رشید کے محل پہنچے۔ ھارون رشید نے ایک چھڑی اٹھا کر ان کو دی ۔ اور مزاحاً کہا کہ بہلول یہ چھڑی تمہیں دے رہا ہوں یہ اس کو دینا جو تم سے زیادہ بے وقوف ہو ۔ حضرت بہلولؒ نے بڑی سنجیدگی سے وہ چھڑی لے کر رکھ لی ۔ اور واپس چلے آئے ۔ بات آئی گئی ھو گئی ۔ شاید ھارون رشید بھی یہ بات بھول گیا تھا ۔ کچھ عرصہ کے بعد ھارون رشید کو ایک سخت بیماری لاحق ہو گئی اور بچنے کی کوئی امید نہیں تھی ۔ اطباء نے جواب دے دیا ۔ بہلول داناؒ بھی عیادت کے لئے گئے اور سلام کے بعد پوچھا ۔ بادشاہ سلامت کیا حال ہے ۔ ھارون رشید نے کہا ۔ کیا حال پوچھتے ہو بہلول ! بڑا لمبا سفر درپیش ھے ۔ کہاں کا سفر ? جواب دیا کہ آخرت کا سفر! حضرت بہلولؒ نے سادگی پوچ سےکھا کہ واپسی کب ھو گی ? جواب دیا کہ بہلول تم بھی عجیب آدمی ھو ۔ بھلا آخرت کے سفر سے بھی کوئی واپس ھوا ھے ۔حضرت بہلول نے تعجب سے کہا اچھا آپ واپس نہیں آئیں گے ؟ تو آپ نے کتنے حفاظتی دستے آگے روانہ کیئے اور آپ کیساتھ اور کون کون جا رہا ہے ۔؟ جواب دیا کہ آخرت کے سفر پر کوئی ساتھ نہیں جایا کرتا ۔ خالی ہاتھ جا رہا ہوں ۔ بہلول داناؒ نے فرمایا ۔ اچھا اتنا لمبا سفر اور کوئی معین و مدد گار بھی نہیں ۔ تو لیجیئے ! انہوں نے ہارون رشید کی چھڑی بغل سے نکال کر کہا ۔ یہ امانت واپس ھے ۔ مجھے آپ کے سوا کوئی انسان مجھ سے زیادہ بے وقوف نہیں مل سکا ۔ آپ جب کبھی کسی چھوٹے سفر پر جاتے تھے تو ہفتوں پہلے اس کی تیاریاں ہوتی تھیں ۔ حفاظتی دستے آگے چلتے تھے ۔ حشم و خدام کیساتھ لشکر ہمرکاب ہوتے تھے ۔ اور اب اتنے لمبے سفر میں جہاں سے واپسی بھی ممکن نہیں ۔ آپ نے تیاری نہیں کی ۔ ھارون رشید نے یہ سنا تو رو پڑا اور کہا ۔ بہلول ھم تم کو دیوانہ سمجھا کرتے تھے ۔ مگر آج پثا چلا کہ تمہارے جیسا کوئی فرزانہ نہیں ھے ۔ پیارے دوستو ! اگر آپ کو ھماری یہ پوسٹ اچھی لگے شئیر ضرور کیجئے گا ۔
No comments:
Post a Comment