Chugal khor Aur kkisan,sabaq amoz kahani

چغل خور اور کسان
کسی گاؤں میں ایک چغل خور رہتا تھا۔دوسرں کی چغلی کھانا اس کی عادت تھی اور وہ کوشش کے باوجود اپنی اس عادت کو نہ چھوڑ سکا تھا۔ اسی عادت کی وجہ سے اسے اپنی ملازمت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔ کچھ دن وہ اپنی جمع پونجی پر گزارا کرتا رہا۔ پھر جب نوبت فاقوں تک آگئی تو اس نے گاؤں کو چھوڑ کر کہیں اور قسمت آزمائی کرنے کا فیصلہ کیا۔
وہ تھوڑا سا ضروری سامان لے کر سفر پر روانہ ہو گیا اور چلتے چلتے ایک اور گاؤں تک جا پہنچا۔
یہ گاؤں اس کیلیئے نیا تھا اور اسے وہاں کا کوئی بھی شخص نہیں جانتا تھا۔
وہ ایک کسان کے پاس گیا اور اس سے ملازمت کی درخواست کی۔ کسان اکیلا تھا اور اسے ملازم کی ضرورت بھی تھی۔ چغل خور اتفاق سے کھیتی باڑی کا کام جانتا تھا۔ اس لیئے کسان اسے اپنے پاس ملازم رکھنے کو تیار ہو گیا۔ کسان نے جب چغل خور سے تنخواہ کی بات کی تو اس نے کہا کہ آپ مجھے صرف روٹی کپڑا دے دیں اور مجھے اجازت دے دیں کہ چھ ماہ بعد میں صرف ایک چغلی کھا لیا کروں۔
کسان اس کی بات سن کر پہلے تو بہت حیران ہوا پھر سوچنے لگا کہ مفت میں نوکر مل رہا ہے، خالی روٹی کپڑا میں کیا برا ہے۔ چھ ماہ بعد ایک چغلی کھا لے گا تو میرا کیا
بگاڑ لے گا۔چناچہ اس نے چغل خود کو ملازم رکھ لیا۔
چھ ماہ گزر گئے۔ کسان چغل خور کی بات کو بھول چکا تھا۔ مگر چغل خور کو اپنی عادت کی وجہ سے یہ بات یاد تھی۔ معاہدے کی رو سے وہ کسان کی چغلی کھا سکتا تھا۔
ایک روز کسان کھیتوں میں گیا ہوا تھا اور گھر میں اس کی بیوی اکیلی تھی۔ چغل خور کسان کی بیوی کے پاس گیا اور ہمدردی جتا تے ہوئے کہنے لگا: " کسان کو کوڑی ہوگیا ہے اور اس نے اپنی بیماری تم سے چھپائی ہوئی ہے۔
کسان کی بیوی پہلے تو حیران ہوئی مگر چغل خور نے اسے قائل کر لیا اور کہا کہ کوڑی کا جسم نمکین ہوجاتا ہے۔ اگر تم جاننا چاہتی ہو کہ کسان کوڑی ہوگیا ہے یا نہیں تو تم اس کے جسم کو کاٹ کر دیکھ سکتی ہو۔
کسان کی بیوی اس کی باتوں میں آگئی اور اس نے سوچا کہ اس طرح نوکر کے سچ اور جھوٹ کا پتا لگ جائے گا۔ وہ بولی کہ کل جب میں کسان کا کھانا لے کر کھیتوں میں جاؤں گی تو حقیقت کا پتا لگاؤنگی۔
چغل خور نے اب کھیتوں کا رخ کیا۔ فصل پک جانے کی وجہ سے کسان دو روز سے گھر نہیں گیا تھا۔ چغل خور کسان کے پاس پہنچا اور اس سے بڑی راز داری کے ساتھ کہنے لگا کہ تم یہاں کھیتوں میں کام کر رہے ہو اور ادھر تمہاری بیوی پاگل ہو گئی ہے اور پاگل پن میں آدمیوں کو کاٹنے دوڑتی ہے۔
کسان یہ سن کر سوچ میں پڑ گیا۔ یہ دیکھ کر چغل خور نے کہا اگر تمہیں میری بات کا یقین نہیں آتا تو کل جب وہ کھانا لے کر آئے تو اس وقت دیکھ لینا۔
کسان کو اپنی بات پر قائل کر کے چغل خور کسان کے سالوں کے پاس گیا اور ان سے کہنے لگا کہ تمہارا بہنوئی تمہاری بہن کو روز مارتا ہے اور تم ہو کہ اپنی بہن کی خبر تک نہیں رکھتے۔
کسان کے سالوں نے جب اس کی بات کا یقین نہیں کیا تو چغل خور کہنے لگا: " اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ میں جھوٹ بول رہا یوں تو کل دوپہر کو جب تمہاری بہن کھیتوں میں کھانا لے کر جائے گی تو اس وقت تم خود دیکھ لینا کہ کسان تمہاری بہن کو کس طرح مارتا ہے۔
کسان کے سالے چغل خور کی باتوں میں آ گئے اور کہنے لگے: " کہ اچھا کل ہم کھیت میں چھپ کر سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔
چغل خور وہاں سے رخصت ہو کر کسان کے بھائیوں کے پاس گیا اور ان سے کہنے لگا کہ تمہارے بھائی کے سالے ہر چوتھے روز تمہارے بھائی کو مارتے پیٹتے ہیں اور تم ہو کہ اپنے بھائی کی مدد کو نہیں آتے۔
انہوں نے بھی چغل خور کی بات پر شک کیا۔
تو وہ کہنے لگا: " اگر تمہیں میری بات کا یقین نہیں آ رہا تو کل دوپہر کو کھیتوں میں آکر اپنی آنکھوں سے دیکھ لینا کہ کسان کے سالے اسے کیسے مارتے ہیں۔
کسان کے ببھائی بھی اس کی باتوں میں آ گئے اور کہا کہ ہم بھی دیکھتے ہیں وہ کیسے ہمارے بھائی کو ہاتھ لگاتے ہیں۔
چغل خور ان سے یہ باتیں کر کے واپس آ گیا اور اپنے کام کاج میں اس طرح مصروف ہو گیا کہ کسی کو پتا ہی نہیں چلا کہ وہ کہاں گیا تھا اور کہاں سے آیا ہے۔
اگلے روز کسان کی بیوی جب کھانا لے کر کھیتوں میں گئی تو کسان اس کے قریب ہونے سے ڈر رہا تھا اور وہ کسان کے قریب ہونے کی کوشش کر رہی تھی تاکہ اس کے جسم کو کاٹ کر دیکھ سکے کی نمکین ہے یا نہیں۔ جونہی وہ سالن اور روٹی زمین پر رکھ کر بیٹھی کسان جلدی سے پیچھے ہٹ گیا، یہ دیکھ کر کسان کی بیوی بھی روٹیوں کی چنگیر آگے بڑھانے کے بہانے ذرا قریب آ گئی۔ پھر جیسے ہی کسان نے روٹی کا لقمہ توڑنے کیلیئے ہاتھ آگے بڑھایا اس کی بیوی نے جھپٹ کر اس کی کلائی پکڑ لی اور اسے کاٹنے کیلیئے منہ آگے بڑھایا۔
کسان اچھل کر دور ہٹ گیا اور اسے یقین ہو گیا کہ واقعی اس کی بیوی پاگل ہوچکی ہے اور کاٹ کھانے کو دوڑتی ہے۔ ادھر کسان کی بیوی نے یہ دیکھا کہ کسان اس سے دور بھاگ
رہا ہے تو اسے بھی یقین ہو گیا کہ کسان وقعی کوڑی ہو گیا ہے اور نوکر کی بات ٹھیک تھی۔ اس نے ایک بار پھر آگے بڑھ کر کسان کی کلائی پکڑنے کی کوشش تو کسان نے ایک دم جوتا پکڑا اور بیوی کو مارنا شروع کردیا۔
قریبی کھیت میں چھپے ہوئے کسان کے سالے باہر نکل آئے انہیں نوکر کی بات کا یقین آگیا کیونکہ ان کی آنکھوں کے سامنے کسان ان کی بہن کو پیٹ رہا تھا۔ وہ للکارتے ہوئے آگے بڑھے اور کسان پر ٹوٹ پڑے اس پر دوسرے کھیت میں چھپے ہوئے کسان کے بھائیوں کو بھی نوکر کی بات کا یقین آگیا۔ انہوں نے کھیت سے نکل کر کسان کے بھائیوں کو للکارا۔ اس کے بعد وہ سب ایک دوسرے سے لڑ پڑے۔
آخر کار اردگرد کے کھیتوں میں کام کرنے والے کسانوں نے آ کر انہیں ایک دوسرے سے الگ کیا اور جب ان سے پوچھا کہ تم سب اس طرح کیوں لڑ رہے ہو تو سب نے اپنی اپنی بات بتائی۔ جس پر یہ معلوم ہوا کہ یہ سب کارستانی اس نوکر کی ہے۔ وہ سب مل کر چغل خور کی تلاش میں نکلے۔ لیکن چغل خور گاؤں چھوڑ کر جا چکا تھا
No comments:
Post a Comment