Monday, February 24, 2020

Raja Aur Lambi kahani,Aik Dilchasp waqia,

راجہ اور لمبی کہانی
پرانے زمانے کی بات ہے ایک چھوٹی سی ریاست پر ایک راجہ حکومت کرتا تھا۔ وہ راجہ بہت سنکی تھا۔ ایک بار اسے سب سے لمبی کہانی سننے کی سنک سوار ہوئی۔ 
راجہ نے سارے شہر میں منادیی کر ادی کہ جو اسے سب سے لمبی کہانی سنائے گا اسے راجہ بنا دیا جائے گا لیکن جس کی کہانی لمبی نہ ہوئی اسے قید میں ڈال دیا جائے گا۔
یہ خبر سن کر دور دور سے کہانی کار آئے لیکن ان میں سے کوئی بھی راجہ کو خوش نہ کر پایا۔ ان کی کہانیاں لمبی تو ہوتی تھیں مگر راجہ سوچتا: "کہانی تو سن لی ہے اب میں جاگیر کیوں دوں اور پھر آہستہ آہستہ بہت سارے کہانی کار قید میں ڈال دیئے گئے۔
 انہیں قیدی کہانی کاروں میں سے ایک بوڑھے کہانی کار کا جوان بیٹا جو کہ نہایت عقل مند تھا اسے اپنے باپ کا قید میں بند ہونا برداشت نہ ہوا اور وہ سمجھ گیا کہ راجہ جان بوجھ کر یہ سب کر رہا ہے، اس نے راجہ کو سبق سکھانے کی ٹھانی اور راج دربار جا پہنچا اور راجہ سے کہا: "مہاراج! میں بھی کہانی سنانا چاہتا ہوں۔
راجہ نے اسے اجازت دیتے ہوئے کہا: "اگر تم لمبی کہانی نہ سنا پائے تو تمہیں بھی قید میں ڈال دیا جائے گا۔
نوجوان نے شرط منظور کر لی اور اپنی کہانی سنانا شروع کر دی، مہاراج! ایک کسان کا بہت بڑا کھیت تھا اس نے اس کھیت میں جوار بو رکھی تھی۔ پاس ہی کھیت کے کنارے ایک بڑے درخت پر ڈھیروں چڑیوں کا جھنڈ رہتا تھا۔
 کسان جب بھی کھیت میں بیج بوتا چڑیاں سارا بیج نکال کر کھا لیتی تھیں۔ کسان نے چڑیوں سے تنگ آکر خود کھیت کی رکھوالی کرنے کا فیصلہ کیا۔
چڑیاں بھی کونسی ہار ماننے والی تھیں انہوں نے بھی ایک ترکیب بنائی اور پھر ایک چڑیا آئی کھیت میں سے بیج کا دانہ چگا اور ہو گئی پھررر۔
پھر ایک چڑیا آئی دانہ چگا اور ہو گئی پھررر۔
اور پھر ایک اور چڑیا آئی دانہ چگا اور ہو گئی پھررر۔
پھر اور ایک چڑیا آئی دانہ چگا اور ہو گئی پھررر۔
راجہ بولا: "پھر کیا ہوا؟
ہونا کیا تھا مہاراج! پھر ایک چڑیا آئی دانہ چگا اور ہو گئی پھررر۔
پھر آگے کیا ہوا؟ راجہ اکتا کر بولا۔
مہاراج! چڑیا آئی دانہ چگا اور ہو گئی پھررر۔
ٹھیک ہے بھئی اب آگے بھی تو بولو، راجہ مزید اکتا کر بولا۔
وہی تو کہہ رہا ہوں مہاراج! چڑیا آئی دانہ چگا اور ہو گئی پھررر۔
اب راجہ پھررر پھررر سن کر بور ہونے لگا اور بولا: "ٹھیک ہے مان لیا ساری چڑیاں آئیں اور انہوں نے سارے دانے چگ لیئے اب آگے بھی تو بولو۔
ایسے کیسے چگ لیئے مہاراج! ایک ایک چڑیا آئے گی ایک ایک دانہ چگے گی سبھی دانے ختم ہونگے تبھی تو کہانی آگے چلے گی۔ پھر ایک چڑیا آئی دانہ چگا اور ہو گئی پھررر۔
راجہ سمجھ گیا کہ آج سیر کو سوا سیر ملا ہے۔ راجہ نے سوچا یہ کہانی تو ختم ہی نہیں پو سکتی، اسے ڈند(سزا) کیسے دوں، اسے انعام دے کر ہی پیچھا چھڑانا بہتر ہے پھر راجہ نوجوان سے بولا: "اے نوجوان! پھررر پھررر بند کر، سچ مچ تیری کہانی سب سے لمبی ہے، تمہیں ریاست کی ساری جاگیر انعام میں دی جاتی ہے اور اس کے علاوہ ہم تمہیں منہ مانگا انعام بھی دینا چاہتے ہیں بولو تمہیں کیا چاہیئے؟
نوجوان بولا: "میرا انعام یہی ہے کہ آپ سبھی کہانی کاروں کو رہا کر دیں جنہیں آپ نے قیدی بن رکھا ہے، کسی کو بلاوجہ ستانا کوئی اچھی بات تھوڑی ہے۔ اس سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے اور ملک میں میں امن ختم ہو جاتا ہے میں چاہتا ہوں کی میرے ملک پر ایسی مصیبت کبھی نہ آئے۔
راجہ نے کچھ سوچا اور بولا: "بات تو تمہاری ٹھیک ہے پھر راجہ نے تمام قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اس طرح اس نوجوان نے اپنے باپ کو ہی قید سے رہا نہیں کیا بلکہ اپنے سوجھ بوجھ سے راجہ کو صحیح راستے پر بھی لے آیا۔
اگر

ہماری یہ پوسٹ آپ کو اچھی لگے تو اسے لائک اور شیئر ضرور  کیجے شکریہ

No comments:

Post a Comment