Monday, November 4, 2019

بادشاہ کو وزیر کی نصیحت || پوشیدہ حکمت || سبق آموز واقعہ ||

بادشاہ کو وزیر کی نصیحت
پوشیدہ حکمت
خود کو عقل و دانش کا گہوارہ سمجھنے والا خود پسند خوشامد پسند عقل کل کا مالک ایک بادشاہ تھا ۔ جب کہ اس کا وزیر باتدبیر پڑھا لکھا اور تحمل مزاج اور سمجھدارتھا ۔ ایک دن چھری کانٹے سے پھل کھاتے ہوۓ بادشاہ کی انگلی زخمی ہو گٸ ۔ دلیر بادشاہ سلامت اپنا خون بہتا دیکھ کر پریشان ہو گیا ۔
وزیر نے کہا بادشاہ سلامت فکر کی کوٸی بات نہیں اس میں بھی اللّہ تعالیٰ کی کوٸی حکمت پوشہدہ ہوگی ۔ نازک مزاج بادشاہ سلامت چلا اٹھے میری انگلی کٹ گٸ ہے اور اسے اس میں کوٸی بہتری نظر آرہی ہے دروغہ ۔۔۔۔ دروغہ ۔۔۔۔۔ اسے جیل میں ڈال دو ۔ وزیر کو جیل میں ڈالنے لگے تو اس نے کہا کہ اس میں بھی میرے لۓ کوٸی بہتری ہو گی کچھ دنوں کے بعد بادشاہ کی انگلی ٹھیک ہو گٸ ۔ وزیر ابھی تک جیل میں تھا ۔بادشاہ سلامت ایک دن اکیلے جنگل کی طرف نکل گۓ اور واپسی پر راستہ بھٹک گۓ ۔ اور کسی دوسرے علاقے میں پہنچ گۓ ۔
وہاں کے وحشی لوگ بادشاہ سلامت کو پکڑ کر اپنے سردار کے پاس لے گۓ ۔ سردار نے کہا اسے کمرے میں بند کر دو ۔۔۔ ہفتے کے دن اسکی قربانی ہوگی ۔ مقررہ دن جب بادشاہ سلامت کو قربانی کے لۓ چبوترے کی طرف لے جارہے تھے ۔ تو انکے مذہبی پروہت کی نظر بادشاہ کی انگی پر پڑی جس پر زخم کا نشان تھا ۔ پروہت نے جنگلیوں کے سردار کو مخاطب کرکے کہا ۔ کہ اسکی قربانی نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ داغی ہے ۔ اس وقت نہ صرف بادشاہ کو آزاد کر دیا گیا ۔ بلکہ وہ وحشی لوگ بادشاہ کو ملک کی سرحد تک چھوڑ کر گۓ ۔ جب بادشاہ محل میں پہنچا تو اس نے فوراً وزیر با تدبیر کو رہا کردیا ۔ اور کہا کہ تم ٹھیک کہتے تھے کہ انگلی کٹنے سے اللّہ تعالیٰ کی طرف سے میرے لۓ کوٸی بہتری پوشیدہ ہو گی ۔ زخم کے اس داغ کی وجہ سے آج میری جان بچ گٸ ۔ وزیر بولا بادشاہ سلامت آپکی جان تو بچی انگلی کے کٹنے سے اور میری جان بچی مجھے جیل میں ڈالے جانے کی وجہ سے ۔ خدانخواستہ میں آپ کے ساتھ ہوتا تو وہ لوگ میری قربانی کر دیتے ۔ دونوں کے منہ سے بے اختیار نکلا سچ ہے اللّہ تعالیٰ کے ہر کام میں حکمت پوشیدہ ہوتی ہے ۔
درس حیات
اللّہ تعالیٰ کے ہر حکم میں ہمارے لۓ کوٸی نہ کوٸی بہتری ہوتی ہے ۔

x

شیخی خور || سبق آموز واقعہ || Urdu Moral Story ||

شیخی خور


ایک دفعہ کا ذکر ھے ایک سفلے اور شیخی خور آدمی کو کہیں سے دنبے کی ایک چکی کا ٹکڑا مل گیا ۔ وہ روزانہ صبح اٹھتے ہی اپنی مونچھیں دنمبے کی چکتی سے چکنی کرکے اکڑاتا اور امیروں اور دولت مندوں کی محفل میں جاکے بیٹھتا اور بڑے اکڑ کر بار بار کہتا ۔ آج تو بڑے مرغن کھاۓ ہیں بڑا مزہ آیا  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگ اسکی بات کا یقین کرلیتے ۔
جب جب وہ شخص اپنی جھوٹی امیری کا ڈھنڈھورا پیٹتا ۔اس کا معدہ اللّہ سے دعا کرتا۔۔ یا اللّہ اس شیخی خور کی حقیقت لوگوں پر ظاہر کردے ۔ آخر اللّہ نے اس کے معدے کی فریاد سن لی ۔ اور ایک روز اس کمینے کے مکان میں ایک بلی گھس آٸی اور دنبے کی چکی کا ٹکڑا منہ میں دبا کر بھاگ گٸ ۔ اس شخص کے بچے نے امیروں کی محفل میں جاکر اونچی آواز میں باپ کو اطلاع دی کہ ۔ دنبے کی چکی کا وہ ٹکڑا جس سے آپ روزانہ اپنی مونچھیں چکنی کیا کرتے تھے ایک بلی منہ میں دباکر بھاگ گٸ ۔میں نے اس کو پکڑنے کی بہت کوشش کی مگر وہ بھاگ گٸ ۔
بچے کے یہ کلمات سننے تھے کہ اس آدمی کا رنگ فق ہو گیا محفل میں بیٹھے تمام لوگ بڑے حیران ہوۓ اور بعض توبے اختیار ہنس پڑے ۔ مگر کسی نے اس سے کچھ نہ کہا ۔ وہ خود ہی اتنا شرمندہ تھا کہ کسی سے آنکھیں نہ ملا سکا ۔ ان لوگوں نے اس کی ندامت دور کرنے کے لۓ اس کی خوب دعوتیں کیں اسے خوب کھلا پلاکر اس کا پیٹ بھرا ۔ اس نے لوگوں کا ایسا رویہ دیکھا تو شیخی چھوڑ کر سچاٸی کو اپنا لیا ۔

درس حیات 

جھوٹ بہت بڑی لعنت ہے یہ ہمیشہ شرمندہ کرتا ھے ۔