خشک انار کا درخت
ایک دفعہ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ایک خشک انار کے نیچے تشریف فرما تھے ۔
آپ کیساتھ آپ کے بہت سے دوست بھی بیٹھے ہوے تھے ۔
آپ نے اپنے دوستوں سے فرمایا کہ میں تم کو ایک نشانی دینا چاہتا ہوں ۔ حاضرین نے عرض کی کہ وہ نشانی کونسی ھے ۔
آپ نے ان سے مخاطب ہو کر فرمایا ۔ کہ اس درخت پر نظر ڈالو ۔ سب نے اس درخت کی طرف دیکھا تو وہ درخت حرکت میں آگیا
دیکھتے ہی دیکھتے وہ درخت سرسبز و شاداب ہو گیا ۔ اور اس درخت پر اس قدر پھل لگے کہ حاضرین بے اختیار ہو کر کہنے لگے ہم نے ایسا درخت پہلے کبھی نہیں دیکھا ۔ اور نہ ایسا میوہ دیکھا ھے ۔
پھر آپ نے فرمایا ۔ تم سب اس درخت سے باری باری ایک انار توڑو ۔ سب نے آپ کے حکم کے متابق درخت سے انار توڑنا شروع کے کچھ ہاتھوں میں انار آگۓ اور کچھ ایسے بھی تھے جو انار کی طرف ہاتھ بڑھاتے تو درخت کی ٹہنی اونچی ہو جاتی ۔ حاضرین امیرالمومنین سے دریافت کرنے لگے یا حضرت کچھ کے ہاتھ میں انار نہ آسکا اس کا سبب کیا ہے ۔ آپ نے فرمایا ۔
جو میرے محب ہیں ان کے ہاتھ تو پہنچے ہیں اور جو میرے دشمن ہیں ان کے ہاتھ سے ٹہنی دور ہو گٸ بروز قیامت بھی ایسا ہی ہو گا ۔ جو میرے دوست ہونگے وہ میرے ساتھ جنت میں ہوں گےجب وہ میوے کی خواہش کریں گے درخت خودبخود جھک جاٸیں گے ۔ اور جو دشمن ہوں گے وہ جنت کی چیزوں سے محروم رہیں گے۔
H.A.Khan
No comments:
Post a Comment