Monday, March 16, 2020

Bakhel Aur Faqeer ka Qissa | اردو فیچر

ایک فقیر کسی بخیل کے دروازے پر گیا اور صدا لگائی کہ بابا ایک روٹی دے دے۔ اگر تر نہ ہو تو روکھی سوکھی ہی مجھے قبول ہے۔ بخیل نے کہا یہاں روٹی کہاں۔ یہ کوئی نانبائی کی دکان تھوڑی ہے۔ فقیر نے کہا اچھا روٹی نہ سہی چربی کا ایک ٹکڑا ہی دے دے۔ بخیل نے جھڑک کر کہا، ’’جا اپنا کام کر یہ کوئی قصاب کی دکان ہے۔‘‘ فقیر نے کہا، ’’اچھا پھر ایک مٹھی آٹا ہی دے دے۔‘‘بخیل نے کہا،’’ ارے آٹا یہاں کہاں۔ میں نے کوئی چکی لگا رکھی ہے؟‘‘ فقیر نے کہا، ’’بابا مشک سے پانی ہی پلا دے۔‘‘ بخیل نے لال لال دیدے نکال کر کہا، ’’جا اپنی راہ لے۔ یہاں کوئی نہر تھوڑی بہہ رہی ہے۔‘‘ غرض فقیر جو سوال کرتا، بخیل اس کو ٹال دیتا اور فقیر پر پھبتیاں کستا۔ جب فقیر مایوس ہو گیا تو وہ دامن اٹھا کر بخیل کے گھر میں گھس گیا اور ایک طرف بیٹھ کر پاخانہ کرنے لگا۔ بخیل نے کہا، ’’ہائیں ہائیںیہ کیا حرکت ہے؟‘‘ فقیر نے تڑاق سے جواب دیا، ’’ذرا ٹھہر جا میں اس ویرانے میں رفع حاجت سے فارغ ہو لوں۔ جب یہاں زندگی کا کوئی سامان ہی نہیں تو پھر یہ ویرانہ ہے اور کوئی وجہ نہیں کہ میں یہاں پاخانہ نہ کروں۔‘‘

No comments:

Post a Comment