پیارے دوستو ! ایک دفعہ شاہ عبدالطیفؒ چور پور کے جنگل میں ایک خشک اور کہنہ سال شیشم کے درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے ۔ کہ ہندو یاتریوں کا ایک قافلہ وہاں پہنچا ۔ آپؒ نے یاتریوں سے دریافت فرمایا کہ تم یہ اتنا سارا سازو سامان لے کر کہاں جارہے ہو ؟ ان میں سے ایک نے جواب دیا کہ ۔ پریاگ ۔ آپ نے پوچھا وہاں کیا کرو گے ؟ جواب ملا ۔ گنگا اور جمنا کے سنگھم پر اشنان کر کے اپنے پاپ دھوئیں گے ۔
آپ نے فرمایا گناہ نہانے سے صاف نہیں ھوتے نیکو کاری اور عبادت الہٰی سے ھی گناہ صاف ھوتے ہیں ۔ ہندو یاتریوں نے آپ کی باتوں کا مزاق اڑایا ۔ اور ایک پروہت بولا اگر مخفی عبادت سے ہی گناہ صاف ہوتے اور انسان خدا کے زیادہ قریب ہو سکتا ھے تو آپ جو برسوں سے اس خشک اور کہنہ سال شیشم کے درخت کے نیچے عبادت کر رھے ہیں ۔ تو خدا نے آپ پر رحم کیوں نہیں فرمایا ۔ ورنہ وہ اسی درخت کو ہرا بھرا کرکے آپ کے لئے چھاؤں کا انتظام کردیتا ۔ ۔۔۔ ہندو پروہت کی بات سن کر آپ مسکرائے اور فرمایا ! کہ میرے خدا کےلئے یہ کوئی بڑی بات نہیں ۔ ھم مسلمان اس کی ذات پر توکل رکھتے ہیں ۔ وہ بڑا رحیم و کریم ہے اگر وہ چاہے تو فوراً اس درخت کو ہرا بھرا کر دے ۔ کیونکہ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ھے ۔ یہ کہہ کر آپ نے آیتِ کریمہ پڑھی اور دعا کے لئے ھاتھ اٹھائے ۔ مجیب الداعوات نے آپ کی دعا قبول فرمائی ۔ اور شیشم کا خشک اور کہنہ سال درخت فوراً ہرا بھرا ہوگیا ۔ اور اس کی شاخیں بڑھ گئیں ۔ ہندو یاتریوں کا پورا قافلہ یہ دیکھ کر انگشت بدنداں رہ گیا ۔
اور آپؒ کے دست حق پرست پر سبھی یاتری اسلام لے آئے ۔ (تزکراء اولیاء پاکستان)
پیارے دوستو ! اگر ہماری پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں کیساتھ شیئر ضرور کیجیئے گا ۔ شکریہ
No comments:
Post a Comment