صبر و تحمل کا انعام
﷽
صبر اور تحمل کا انعام
نبوّت سے قبل حضرت شعیب علیہ السلام کے ہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام بکریاں چرایا کرتے تھے ۔ ایک دن ایک بکری ریوڑ سے الگ ہو کر کہیں کھو گٸ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام آگے پیچھے اسے ڈھونڈتے بہت دور نکل گۓ۔اس سے آپ علیہ السلام کے پاٶں مبارک پر ورم آگۓ اور زخمی بھی ہو گۓ۔بکری تھک ہار کر کہیں کھڑی ہو گٸ اور تب کہیں جاکر آپ کے ہاتھ آٸی۔آپ اس پر بجاۓ غصہ اور زود کوب کرنے کے اس کی گرد جھاڑی اور اس کی پشت پر ہاتھ پھیرنے لگے ۔ ماں کی ممتا کی طرح اس سے پیار کرنے لگے ۔ باوجود اس قدر تکلیف برداشت کرنے کے ذرہ برابر بھی اس پر کدورت اور غیض و غضب نہ کیا ۔ بلکہ اس کی تکلیف دیکھ کر آپ کا دل رقیق ہو گیا اور آپکی آنکھوں میں آنسوں آگۓ۔ بکری سے کہنے لگے ۔ فرض کر تجھ کو مجھہ پر رحم نھیں آیا ۔ اس لۓ تو نے مجھے تھکایا اور پریشان کیا لیکن تجھے اپنے اونپر رحم کیوں نہ آیا ۔ میرے پاٶں کے آبلوں اور زخموں پر رحم نہیں آیا تھا ۔ کم از کم تجھے اپنے اوپر تو رحم کرنا چاھیے تھا ۔ اس وقت ملاٸکہ سے اللّہ تعالیٰ نے فرمایا کہ نبوّت کے لۓ حضرت موسیٰ علیہ السلام زیبا ہیں امت کا غم کھانے اور ان کی طرف سے ایذا رسانی کے تحمل کے لۓ جس جس حوصلہ و جگر کی ضرورت ہوتی ہے وہ خوبی ان میں موجود ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ بکریاں چراتے ہوۓ مختلف جانب بکھر جاتی ہیں ان کو جمع رکھنے اور نگرانی میں پریشانی ہوتی ھے ۔ اس کام کے لۓ دل و دماغ کا قابل برداشت ہونا ضروری ھے
درس حیات
مخلوق خدا پر رحم کرنے سے دنیا اور آخرت میں سرفرازی عطا ھوتی ھے
Husnain Abbas khan
No comments:
Post a Comment