Wednesday, October 16, 2019

براٸی کی جڑ || ایک ظالم شخص کی کہانی || Urdu moral story ||

براٸی کی جڑ

ایک آدمی مخلوق خدا کو اذیّت دینے کی ترکیبیں سوچتا رہتا تھا ۔ ایک دن اس کو شرارت سوجھی اس نے اپنے گھر کے سامنے راستے میں لمبے لمبے کانٹوں والی جھاڑی لگا دی ۔ چند دنوں کے اندر اندر یہ جھاڑی خاصی بڑھ گٸ ہر چند لوگ اس سے بچ بچا کر نکلتے ۔ لیکن پھر بھی کوٸی نہ کوٸی کانٹا پاٶں کو زخمی کر دیتا اور کسی کا دامن تار تار کردیتا ۔ لوگوں نے اس کو بہت ملامت کیا کہ تو نے گھر کے سامنے یہ جھاڑی کیوں اگنے دی ۔ اب تو تکلیف کی انتہا ھو چکی ھے ۔ اسے اکھیڑ دے اس نے مسکرا کرنرمی سے کہا اچھا اکھیڑ دوں گا ۔
چند دن اسی طرح اور گزر گۓ یہاں تک کہ اب جھاڑی نے آدھا راستہ گھیر لیا ۔ لوگوں نے مجبور ہو کر حاکم وقت کو شکایت کی ۔ اس نے فورًا اس شخص کو بلایا اسے ملامت کی برا بھلا کہا اور سختی سے اسے حکم دیا کہ اس جھاڑی کو اکھاڑ دو ۔ اس نے کہا ابھی حکم کی تعمیل وہ گی ۔ وہ حاکم وقت سے وعدہ کر کے چلا آیا ۔ اس نے جھاڑی پھر بھی نہ اکھیڑی ۔ اگر کوٸی اس طرف اسکی توجہ دلاتا تو کہہ دیتا کہ آج فرصت نہیں ھے کل یہ کام کروں گا ۔ اسی کل کل پر ٹالتے نتیجہ یہ نکلا کہ ایک دن جھاڑی اتنی بڑھ گٸ کہ اب اس کا ہٹانا آسان نہ رہا ۔  یہ درخت مضبوط ہو گیا اور اس کی جڑیں اتنی گہری ہو گٸیں کہ اب وہ ظالم اسے اکھیڑنے سے عاجزہو گیا ۔ درخت جوان ہوتا گیا اور اسے اکھاڑنے والا کمزور ہوتا گیا ۔

 درس حیات

اسی طرح ہماری بری عادتیں اور گناہ کے کام ہیں۔  ان کی اصلاح میں جس قدر دیر کی جاۓ گی ۔ ان کی جڑیں مضبوط تر ہوتی چلی جاٸیں گی ۔ براٸی کو دور کرنے میں سستی سے کام مت لے ۔ ہر بری عادت کو خاردار جھاڑی سمجھ ۔
  اے! بے حس کاھل اٹھ اور اپنی پرانی بری عادتوں کی اصلاح کے لۓ تلوار اٹھا اور مردانہ وار حملہ کراور مثل حضرت حضرت علی شیرخدا کے اس دروازہ خیبر کو اکھاڑ دے ۔

No comments:

Post a Comment