Thursday, October 10, 2019

ایک سپیرا اور اژدھا || سبق آموز واقعہ || Urdu Moral Story ||

ایک سپیرا اور اژدھا

دوستو" ایک سپیرا دن رات نت نۓ اور زہریلے سانپوں کی تلاش میں جنگل ، بیاباں ، کوہ ، صحرا میں مارا مارا پھرتا رھتا تھا ۔ ایک مرتبہ سخت سردی کے موسم میں وہ پہاڑوں میں سانپ تلاش کر رہا تھا ۔
کہ اس نے ایک مردہ اژدھا دیکھا جو کافی بھاری بھرکم تھا اور قوی الجثہ تھا ۔ اس کو خیال آیا کہ اگر اس مردہ اژدھے کو کسی طرح شہر لے جاٶں تو دیکھنے والوں کا ہجوم لگ جاۓ گا ۔ لوگوں کے جمع ہو جانے سے میں خوب مال کماٶں گا ۔
اژدھا کیا تھا ایک ستون کا ستون تھا ۔ وہ اس کو بڑی مشکل سے  جان جوکھم میں ڈال کرگھسیٹ کر شھر لے آیا ۔ غرض سپیرے کے اس کارنامے سے شہر بغداد میں اودھم برپا ہو گیا ۔ توں چل میں چل جس کے کانوں میں یہ خبر پہنچی کہ سپیرا ایک نادر و نایاب قسم کا سانپ پکڑ کر آیا ہے وہ سب کام چھوڑ چھاڑ کر چل پڑا اسے دیکھنے کے لۓ ہزاروں لوگ جمع ہو گۓ ۔
دراصل اژدھا مردہ نہیں تھا بلکہ بہت زیادہ سردی کی وجہ سے اس کا جسم سن ہو چکا تھا ۔ ہجوم کی گرمی اور سورج کی روشنی سے اچانک اژدھے کے جسم میں تھرتھری پیدا ہوٸی اور اس نے اپنا منہ کھول دیا ۔ اژدھے کا منہ کھولنا تھا کہ قیامت برپا ہو گٸ ۔ بدحواسی اور خوف سے جس کا جدھر منہ اٹھا وہ  اسی طرف کو بھاگ نکلا ۔ جوں جوں آفتاب کی گرم دھوپ اژدھے پر پڑتی تھی توں توں اس کے جوڑ جوڑ اور بند بند سے زندگی نمودار ہو رہی تھی ۔ مارے خوف و دہشت کے سپیرے کے ہاتھ پاٶں پھول گۓ اس نے جی میں کہا غضب ہو گیا ۔ میں پہاڑ سے کس آفت کو اٹھا لایا ۔ اپنے ہاتھوں اپنی موت بلا لی ۔ ابھی وہ بھاگنے بھی نہ پایا تھا کہ اژدھے نے اپنا غار سا منہ کھولا اور سپیرے کو نگل لیا ۔ پھر وہ رینگتا ہوا آگے بڑھا اور ایک بلند عمارت کے ستون سے  اپنے آپ کو لپیٹ کر ایسا بل کھایا کہ سپیرے کی ہڈیاں بھی سرمہ ہو گٸیں ۔

درس حیات

دوستو" ہمارا نفس بھی اژدھے کی مانند ھے اسے مردہ نہ سمجھنا ۔ ذراٸع اور وساٸل نہ ہونے کی وجہ سے ٹھٹھڑا ہوا نظر آتا ھے ۔ ۔ اللّہ تعالیٰ کی عبادت سے غفلت اور دنیاداری کی حرارت سے وہ حرکت میں آجا تا ھے ۔۔
( ماخوذ حکایاتِ رومیؒ)
Urdu Moral Storyies

No comments:

Post a Comment