دل کے اندھے
دوستو" ایک دیہاتی کو اپنی پالتو گاۓ سے بہت محبت تھی ۔ دن رات اسکو نگاہوں کے سامنے رکھتا اور ہر دم اس کی دیکھ بھال میں لگا رھتا ۔ ایک دن وہ گاۓ کوباڑے میں باندھ کر اچانک کسی ضروری کام سے چلا گیا ۔ اس دن دیہاتی اتفاق سے باڑے کا دروازہ بند کرنا بھول گیا ۔جنگل کا شیر کٸ دنوں سے اس گاۓ کی تاک میں تھا ۔ اس دن شیر کو موقع مل گیا ۔ شیر رات کی تاریکی میں دبے پاٶں آیا ۔ باڑے میں گھسا اور گاۓ کو چیر پھاڑ کر ہڑپ کرگیا ۔ شیر گاۓ کو کھانے کے بعد وہیں باڑے میں بیٹھ گیا ۔ دیہاتی رات گۓ گھر واپس آیا اور گاۓ کو دیکھنے کے لۓ باڑے میں گھس گیا ۔ وہاں گھپ اندھیرا تھا ۔شیر گاۓ کو کھا کر وہیں مست بیٹھا ہوا تھا ۔ دیہاتی نے شیر کو گاۓ سمجھ کر پیار سے پکارہ پھر اس کے پاس بیٹھ کر پیار سے اسکی پیٹھ پر ہاتھ پھیرنے لگا ۔ دیہاتی احمق کو اگر پتا چل جاتا کہ جسے وہ گاۓ سمجھ کر پیٹھ پر ہاتھ پھیر رہا ہے وہ آگے بیٹھا ہوا جنگل کا بادشاہ شیر ھے تو مارے دہشت کے اس کا جگر پھٹ جاتا اور دل پھٹ جاتا اور دل خون ہو جاتا ۔ اللّہ تعالیٰ کا نام ھم نے صرف پڑھا اور سنا ھے ۔ اور لفظ اللّہ صرف زبان سے ہی پکارتے رہتے ہیں ۔ اگر اس پاک ذات کی ذرہ سی حقیقت بھی ہم پر واضح ہو جاۓ تو جو ہمارا حال ھو گا ہم اسے نہیں جان سکتے ۔کوہ طور پر تجلی پڑنے سے جو اسکا حال ہوا اسکی سب کو خبر ھے ۔
درس حیات
تیرا نفس اس خونخوار شیر سے بھی زیادہ خطرناک ھے جسے تو اندھے پن میں فریب خوردہ ہو کر اور گاۓ سمجھ کر پال رہا ھے ۔اسکا ڈسا ہوا پانی بھی نہیں مانگتا ۔ ابھی وقت ہے اپنی اصلاح کرلے ۔
حکایات رومی
No comments:
Post a Comment